Sunday, November 28, 2010

6 December Black day/چھہ دسمبر کالا دن

6 December Black day
چھہ دسمبر کالا دن

موذن نے اذانِ فجر جب دی
میں بستر سے اٹھا اور رفتہ رفتہ
چلا مسجد کی جانب اور وضو کر
نماز فجر کو پڑھنے لگا میں
نماز فجر سے فارغ ہوا جب
دعا کی میں نے اے دنیا کے مالک
یہی معمول ہے اگلے برس سے
کلنڈر پر نظر پڑتے ہی میرے
کئی زخموں کے ٹانکے ٹوٹتے ہیں
کئی خوں ریز منظر کوندھتے ہیں
کہ پھر سے کالا دن یہ آگیا ہے
خدایا چھہ دسمبر آگیا ہے
یہی دن تھا کہ جب ہندوستاں میں
اڑی تھیں دھجیاں قانون کی اور
یہی دن تھا کہ جب حیوانیت نے
کیا تھا حملہ ترے گھر کے اوپر
یہی دن تھا کہ کچھ شیطاں صفت لوگ
ترے گنبد کو مل کر ڈھا رہے تھے
محافط اپنے گھر میں سو رہے تھے
سبھی شیطان مل کر ہنس رہے تھے
کئی جذبات زخمی ہو رہے تھے
اسی آزادی کے دیوانے تھے ہم
جسے پانے کی خاطر ہم سبھی نے
گلے میں ڈالے تھے پھانسی کے پھندے
بہایا تھا یہاں پر خوں کا دریا
وہ دریا ہندو،مسلم،سکھ نہیں تھا
سبھی مذہب کا اس میں خوں تھا شامل
مگر کچھ ظالموں نے ساتھ مل کر
فقط مسجد کو ہی ڈھایا نہیں تھا
کیا تھا قتل آزادی بھی اس دن
تعجب ہے وہ آزادی کے قاتل
مزے کے ساتھ ہنستے ڈولتے ہیں
نہ ہے قانون اور انصاف کوئی
جو ہے آزدی کا یہ اصل چہرہ
تو پھر مولیٰ غلامی ہی بھلی تھی
تو پھر مولیٰ غلامی ہی بھلی تھی
عادل رشید